خامشی کی زبان

لبوں پہ خواب تھے، آنکھوں میں اک سوال رہا

محبتوں کا مگر کچھ بھی نہ حال رہا

دلوں کے بیچ وہ خاموشیوں کی دھند اتر گئی

نہ کوئی پلٹ سکا، نہ کوئی ملال رہا

وہ لمحہ جو بچھڑنے کے قریب تھا ہم سے

بس ایک سانس میں سب کچھ زوال رہا

خود اپنے عکس سے اب خوف آتا ہے مجھے

کسی کی یاد کا کتنا کمال رہا

ہزار بار اجالا کیا رات کی دہلیز پر

مگر جو درد تھا، وہ بے مثال رہا

بہت کچھ کہہ دیا خاموش آنکھوں نے مگر

زبان پر آج تک کچھ بھی نہ سؤال رہا

خامشی کی زبان

Khamoshi Ki Zubaan

Amna Riaz

0/Post a Comment/Comments