کو بہ کو گونجتی رہیں تیری یاد کی صدا
خموشی میں چھپتی نہیں دیر تک تنہا
چاند سے تیری شکل کا عکس مگر مٹ گیا
دل میں کوئی راز سا رہ گیا بے سہوا
جھلملاتے تاروں میں بھی تیری راہ ڈھونڈی
ہر خواب ٹوٹا اور سب کچھ ہوا بے وفا
وقت کی لکیروں نے لکھ دیا درد کا نقش
خوف کی دیواروں میں بیٹھا ہوں دھرا
خاموشی نے سنبھالی اب میرا سارا وجود
رات نے بنائی ہے رہنما، نہ کوئ ضیا
اشکوں نے داغ دیے ہیں لبوں پر کہانیاں
ہر تصویر میں تیرے جلوے تھے زندہ
دل کی اُمید بھی اب آہستہ آہستہ مدھم
اب کوئی بھی روشنی نظر نہیں آتی
اندھیراٴ دل کا سفینہ
Andhera Dil Ka Safeena
Zara Mir
Post a Comment