آہٹِ دل

دھوپ میں چھاؤں کی طلب بھی عجیب ہوتی ہے

تنہا پن میں ہمسفر کی کمی عجیب ہوتی ہے

چاندنی رات میں بھی دل اداس سا لگتا ہے

کہ دل کی دنیا میں روشنی کی کمی عجیب ہوتی ہے

رشتوں کی گرمی میں بھی سردی چھا جاتی ہے

ہر مسکراہٹ میں چھپی ہوئی کمی عجیب ہوتی ہے

کہتے ہیں زندگی میں ہر دکھ کا حل مل جاتا ہے

مگر وقت کے زخموں کی گہری کمی عجیب ہوتی ہے

اب تو خواب بھی بدل گئے ہیں راہ میں کہیں

پر امیدوں کی پھر بھی بستی کمی عجیب ہوتی ہے

آہٹِ دل

Aahat-e-Dil

Zara Naz

0/Post a Comment/Comments