کسی خوشبو نے آ کر آج بھی دل کو ہرا کر دیا
تمہاری بات نے پھر سے ہمیں تنہا سا کر دیا
کہیں کچھ چاندنی رکھی تھی، ہم نے بھول کر
وہی اب رات بھر آنکھوں میں جلتی رہ گئی
دھوئیں میں ڈھل گئی ہر بات، کوئی چہرہ نہ تھا باقی
خموشی بولتی تھی اور صدا کھوئی کھوئی لگتی تھی
بچھڑ کر تم سے ہم نے وقت سے سیکھا ہے جینا
مگر ہر سانس کہتی ہے، تمہیں اب بھی ضروری ہو
کبھی خوابوں میں آ جانا، وہ لمحے پھر سے جینا
یہ تنہائی بہت چپ ہے، ذرا تم مسکرا دینا
ہزاروں اشک پیئے ہیں، ہزاروں زخم سینے پر
مگر اک نام تیرا اب بھی دعا جیسا لگتا ہے
یادوں کے نگر میں تنہا رات بسر کی
Yadoo K Nagar Main Tanha Raat Basar Ki
Fozia Bashir alvi
Post a Comment